#چوروں_کے_دو_سال جب قومیں خود میں حق کا ساتھ دینے کی جرات نہ دیکھیں یا باطل کی چالوں کو اپنی تقدیر کا لکھا پڑھنے لگیں یا جب وہ تقسیم ہو کر اپنوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیں جیسے ۱۹۷۱ میں ہوا تو ایسے دن کو سیاہ دن کہتے ہیں۔ وہ روشن دن ہوتا ہے جب ہجوم قوم بنتی ہے۔ جب وہ ایک مقصد کے لیے، ایک پرچم تلے جمع ہوتی ہیں۔ عمران خان کا مشن کبھی بھی محض پاکستان کا ایک اور وزیر اعظم بننا نہیں تھا کہ ۹ اپریل سانحہ ہوتا، اُس کا مقصد تو اپنے لوگوں کو ایک قوم بنانا تھا۔ جو وہ ۹ اپریل ۲۰۲۲ کو بنی اور اُس کے بعد سے جیسے دو سال سے اُس کی قوم زمینی خداؤں سے اپنے حق کے لیے نبرد آزما ہے ایسا تو افسانوں میں ہوتا ہے؛ ایک دیو مالائی کردار کہ جو نصف شب کو خالی ہاتھ محل سے نکلا اور اُس کی قوم اُس کے پیچھے نکل آئی۔۔ کبھی اُس کی ڈھال بنی، تو کبھی اُس کا بازو۔۔ اُس کے ایک جنبش آبرو پر اپنی جانیں لٹانے کو تیار۔ اُس کے لفظوں کو اپنا رہ نما بنا کر منزلیں کھوجتی۔ سیاہ دن تو ۹ اپریل ان کے لیے ہے کہ جنہیں ۹ اپریل کی ہزیمت مٹانے کے لیے پہلے ۹ مئی کا ڈرامہ رچانا پڑا اور پھر ۹ فروری کو اپنے حجاب نوچ کر اپنی رہی سہی عزت سے ہاتھ گنوانا پڑا۔۔ تاریخ نے سیاہی تو اُن کے چہرے پر ملی ہے۔ روئیں گے تو وہ اِس دن کو کہ جب اُن کے تمام اندازوں، مکر اور سازشوں کے برخلاف گلیوں میں مٹھائیاں نہیں بٹیں۔ سڑکوں پر جشن نہیں احتجاج ہوا۔ سوال ہوا کہ اُن کے فیصلے کی توہین کیوں کی گئی؟ کہ اُن کی آزادی اور اُن کی خود مختاری کی قیمت کیا لگائی گئی؟ کیوں لگائی گئی؟ اور کون ہوتا ہے ایک سرکاری ملازم یہ فیصلہ کرنے والا کہ چوبیس کروڑ کے ملک پر حکومت کون کرے گا؟ کس نے اختیار دیا ایک ذیلی ادارے کو کہ وہ خود کو ریاست گردانے اور الاعلان خود کو ہر آئین و قانون سے مُبرا کردے؟ بتایا کہ ریاست عوام ہے۔ اور عوام کا والی ان کا منتخب کردہ وزیراعظم۔ نہ کوئی کوتاہ قامت بھکاری کہ جس کی نا آپ کوئی غیرت سے شناسائی ہو نہ اُسے قوم کی خوداری کا کوئی پاس۔ اور نہ اُس جیسے بونوں کا کینہ طوز سردار۔ عمران خان اور پاکستانی قوم تو ۹ اپریل کو سرخرو ہوئے ہیں، عمران خان اپنی قومی حمیت کو اقتدار پر مقدم رکھ کر، اور اُس کی قوم اپنی غیرت کے لیے ایک بے لگام طاقت کے سامنے سینہ سپر ہوکر اور انشاء اللہ جس جوانمردی سے اپنے حق کی یہ لڑائی لڑ رہے ہیں، سُرخرو رہیں گے۔ سفر مشکل ہے مگر آزادی کا سفر کب آسان رہا ہے؟
@MuradSaeedPTI بدقدمتی سے ہم قیام پاکستان کے وقت قائد آعظم کے ساتھ نہیں تھے لیکن ہم تکمیل پاکستان کے وقت عمران احمد خان نیازی کے ساتھ ضرور ڈٹ کے کھڑے ہونگے انشاءاللہ۔ #چوروں_کے_دو_سال