ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مدتوں کے بعد پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد تھے بہت بے درد لمحے ختمِ درد عشق کے تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد فیض احمد فیض
6
1
16
403
0
@Shykh_Beera15 بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں